یوں تو اللہ تعالیٰ نے غصہ انسان کی فطرت میں رکھا ہے۔ کوئی انسان ایسا نہیں ہے جس کے اندر غصے کا مادہ نہ ہو آپ عزم کریں کہ آپ اپنے آپ کو بس میں کر سکتے ہیں ‘ تو میں کہوں گا آپ تربیت یافتہ انسان ہیں۔ اگر آپ میں ضبط نفس نہیں‘ تو آپ کی ہر قسم کی تعلیم بے کار ہے۔ کوئی بھی شخص کسی عظیم کام میں کامیاب ہونے کی امید نہیں کر سکتا۔ جب تک کہ وہ اپنا مالک خود نہ ہو۔ ضبط نفس کے فقدان کے باعث ہزاروں لوگوں کی زندگیاں برباد ہو چکی ہیں۔ ان کی اونچی خواہشات‘ نادر صلاحیتیں اور تعلیم کے تمام حصول صرف اس لئے بیکار ہو گئے ہیں کہ ان میں اپنے کو بس میں رکھنے کی قوت نہیں تھی۔ وہ لوگ ہر طرح سے ہونہار تھے۔ ان کے مستقبل کے بارے میں کسی کو شک نہیں تھا ‘ مگر خود کو بس میں رکھنے کی صلاحیت نہ ہونے کے باعث ان کی زندگی بیکار ہو گئی۔کئی لوگ غصے کے رحم و کرم پر ہی زندہ رہتے ہیں۔ غصہ آنے پر وہ خود کو بس میں نہیں رکھ پاتے۔ غصہ سے پاگل ہو کر تو کئی اپنے گھر والوں کو قتل کر ڈالتے ہیں۔ دس منٹ پہلے وہ جس دوست کو گلے لگا رہے ہوتے ہیں‘ اسی کی چھاتی میں چھرا گھونپ دیتے ہیں یا اسے گولی سے اڑا دیتے ہیں۔ جب کبھی آپ کسی کی بے تکی تنقید یا تبصرے سے اضطراب یا بے چینی محسوس کریں تو فوری رد عمل کرنے یا یکایک مشتعل ہونے سے بچیں ‘ بہتر تو یہ ہے کہ آپ اس جگہ سے چلے جائیں اور تنہائی میں کچھ دیر کےلئے بیٹھیں خود کو پر سکون اور متوازن کریں۔ اپنے دل کو کچھ آرام دیں اور پھر ٹھنڈے دل سے اس پر غور کریں۔ دل کی اس حالت میں آپ حقیقی مسئلے کو بہتر طور سے سمجھ سکیں گے۔ مشتعل حالت میں دل کی فہم و بصیرت کی قوت برباد ہو جاتی ہے۔ لوگوں کے مانگنے پر ہی اپنی صفائی دیں۔ ۔ جواب دیتے وقت آپ کی آواز ہمیشہ‘ نرم‘ انکسارانہ اور قابو میں ہونی چاہیے اور جواب دیتے وقت کبھی چیخنا ‘ چلانا نہیں چاہیے۔ جب بھی آپ کو غصہ آئے فوراً دھیان میں لائیے کہ اگر اللہ تعالیٰ مجھ پر بھی اسی طرح غصہ کرنے لگے تو یقینا میں چاہوں گا کہ مجھے معا ف کر دیا جائے تو بالکل اسی طرح مجھے بھی چاہیے کہ اس شخص کو معاف کر دوں اور سوچئے کہ یہ شخص میرا اتنا خطاوار تو نہیں ہو گا جتنا میں اللہ تعالیٰ کا گنہگار ہوں پھر جب میں معافی کا آرزو مند ہوں تو اس کو کیوں نہ معاف کروں۔ فوراً وہاں سے جدا ہو جائیے جب تک کہ غصہ بالکل فرو (زائل) نہ ہو جائے۔ انشاءاللہ اس تدبیر سے آپ غصہ کے شر سے محفوظ رہیں گے۔اگر آپ اس بات کا التزام کر لیں تو زیادہ سود مند ہو گا کہ آپ کو جس پر غصہ آ رہا ہے اسے کچھ ہدیہ دے دیں چاہے وہ قلیل ہی مقدار میں کیوں نہ ہو۔ غصے کا ایک مجرب علاج یہ بھی ہے کہ جس پر آپ کو غصہ آیا ہے اس کو اپنے پاس سے جدا کر دیں یا اس کے پاس سے خود جدا ہو جائیں اور فوراً کسی کام میں لگ جائیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں